بھارت کے وزیر خارجہ وکرم مِسری، ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور کرنل صوفیہ قریشی نے ’آپریشن سندور‘ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کارروائیاں کیں۔
وزیر خارجہ وکرم مِسری کا کہنا تھا کہ ’’22 اپریل کے حملے کے منصوبہ سازوں اور حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ناگزیر تھا۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے پاس مزید حملوں کی پیشگی خفیہ اطلاع موجود تھی۔
وکرم مِسری نے حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) پر عائد کی، جسے انہوں نے لشکرِ طیبہ کا فرنٹ آرگنائزیشن قرار دیاہے۔
کرنل صوفیہ قریشی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور کے تحت جن 9 اہداف کو نشانہ بنایا گیا وہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر چُنے گئے تھے۔
ان کے مطابق ’’بھارتی حملوں میں کسی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔‘‘
ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے کہا کہ مقامات کا چناؤ اس انداز میں کیا گیا تاکہ شہری انفراسٹرکچر اور شہریوں کو نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے شہری ہلاکتوں سے متعلق دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاحال پاکستان میں شہری ہلاکتوں کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ملی۔‘‘
ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ یہ کارروائی پہلگام حملے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کے لیے کی گئی۔
بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی میں 9 دہشت گرد کیمپ تباہ کیے گئے۔
کرنل صوفیہ قریشی نے تباہ شدہ کیمپس کی تصاویر بھی دکھائیں جن میں مہ مونا جویا کیمپ، سیالکوٹ میں حزب المجاہدین کا بڑا کیمپ، مریدکے میں وہ مقام شامل ہے جہاں مبینہ طور پر ممبئی حملوں کے ملزمان اجمل قصاب اور ڈیوڈ ہیڈلی کو تربیت دی گئی تھی، اور بہالپور میں ایک اور مرکز ’مرکز سبحان اللہ‘ بھی شامل ہے۔