بنگلہ دیش نے انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو اپنے ملک میں رہتے ہوئے ’جھوٹے اور من گھڑت بیانات‘ دینے سے روکے۔
وزارت خارجہ نے اپنے فیس بک پیج پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ اس نے ڈھاکہ میں انڈیا کے قائم مقام ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ دیا جس میں شیخ حسینہ واجد کے بیانات پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت نے درخواست کی ہے کہ انڈیا باہمی احترام کے جذبے کے تحت انہیں اس طرح کے جھوٹے، من گھڑت اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنے کے لیے فوری طور پر مناسب اقدامات کرے جب تک وہ انڈیا میں ہیں۔‘
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پریس آفس نے کہا کہ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ پر حملہ حسینہ واجد کے ’پُرتشدد رویے‘ کا ردّعمل ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ’حکومت کو اُمید ہے کہ انڈیا اپنی سرزمین کو بنگلہ دیش میں عدم استحکام کے مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا اور شیخ حسینہ کو بولنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘
اگرچہ انڈیا نے بنگلہ دیش کی درخواست پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے شیخ حسینہ واجد کے والد مجیب الرحمان کے گھر کی ’توڑ پھوڑ‘کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ افسوسناک ہے۔ وہ تمام لوگ جو آزادی کی جدوجہد کی قدر کرتے ہیں جس نے بنگلہ دیش کو شناخت دی، وہ اس رہائش گاہ کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔‘
واضح رہے کہ بدھ کو سوشل میڈیا پر اپنے آن لائن خطاب میں شیخ حسینہ نے اپنے حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے عبوری حکومت پر غیرآئینی طریقے سے اقتدار پر قبضے کا بھی الزام لگایا۔