امریکہ کی وفاقی عدالت کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی محصولات کو غیر قانونی قرار دینے پر ایشیائی اور یورپی مارکیٹوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
حکام کے مطابق ڈالر کی قدر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ میں ہونے والے واقعات پر ایشیائی منڈیوں نے مثبت ردعمل دیا ہے۔
جاپان میں نکی 225 انڈیکس میں 1.9 فیصد اضافہ ہوا۔
ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس 1.1 فیصد اوپر چلاگیا، اسی طرح جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس بھی 1.8 فیصد بڑھا۔
یورپ میں مارکیٹس مثبت رجحان کے ساتھ کھلنے کے لیے تیار ہیں۔
مالیاتی منڈیوں نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا، جبکہ وال اسٹریٹ اور ایشیائی مارکیٹس میں بھی مثبت رجحان دیکھا گیا۔
جمعرات کو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب ایک امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر لگائے گئے ٹیرف کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ صدر نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا۔
برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 81 سینٹ یعنی 1.25 فیصد اضافے کے ساتھ 65.71 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی، جبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کی قیمت 83 سینٹ یعنی 1.34 فیصد اضافے کے بعد 62.62 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔
اس عدالتی فیصلے کی رو سے امریکی صدر کی جانب سے چین کی مخصوص اشیا پر 30 فیصد، اور میکسیکو اور کینیڈا کی بیشتر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف کر عمل درآمد روک دیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ گاڑیوں، آٹو پارٹس، اسٹیل اور المونیم پر لاگو نہیں ہوگا جن کا ذکر ٹریڈ ایکس پینشن ایکٹ کی سیکشن 232 میں درج ہے۔