ترکیہ میں کرد عسکریت پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے رہنما عبداللہ اوجلان نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے رہنما عبداللہ اوجلان سے کرد حامی ترک جماعت پیپلز ایکویلیٹی اینڈ ڈیموکریسی پارٹی(ڈی ای ایم پارٹی) کے ایک وفد نے جیل میں ملاقات کی۔
وفد سے گفتگو میں عبداللہ اوجلان نے کہا ’میں ہتھیار ڈالنے کی اپیل کررہا ہوں اور اس تاریخی ذمہ داری کو قبول کرتا ہوں۔‘
انہوں نے اپنی جماعت سے اپیل کی کہ وہ ایک اجلاس منعقد کرے اور باضابطہ طور پر تنظیم کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کرے۔
ترکیہ کی ڈی ای ایم پارٹی کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں عبداللہ اوجلان سے منسوب خط پڑھ کر سنایا۔
عبداللہ اوجلان نے خط میں لکھا کہ امن ہتھیار اٹھانے اور جنگ سے زیادہ طاقتور ہے، ہم امن و سلامتی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
عبد اللہ اوجلان نے مزید کہا کہ کردوں کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جارہا تھا تو کردستان ورکرزپارٹی وجود میں آئی، چیلنجز کا سامنا کرنے کے ليے کردستان ورکرز پارٹی کا قیام ناگزیر تھا۔
اپنے خط میں عبدالہ اوجلان نے کہا کہ تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار ڈالنا پڑیں گے۔
عبداللہ اوجلان کی یہ اپیل ترکی میں 40 سالہ تنازع کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے اور خطے میں سیاسی و سلامتی کے لحاظ سے دور رس نتائج مرتب کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ عبد اللہ اوجلان 1999 سے ترکی کی امرالی جیل میں قید ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی اور اس کے مغربی اتحادی پی کے کے کو ایک دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پی کے کے کی جانب سے 1984میں شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔