ترکیہ نے شام میں کرد عسکریت پسندوں کو ’خون ریزی کے بغیر‘ انتقالِ اقتدار نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جے) نے انقرہ کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ترکیہ وہ سب کرے گا جو ضروری ہے۔
ایک انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ ترکیہ کیا اقدامات کر سکتا ہے؟ تو حاقان فیدان کا جواب تھا ’’فوجی آپریشن۔‘‘
انٹرویو میں حاقان فیدان کا کہنا تھا کہ وہ بین الاقوامی جنگجو جو ترکیہ، ایران اور عراق سے شام میں آئے ہیں، انہیں جانا ہو گا۔
وائی پی جے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ذریعے اُسے الٹی میٹم دیا گیا ہے جو بالکل واضح ہے۔
شام میں کئی دہائیوں سے برسرِ اقتدار بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ ہوئے ایک ماہ ہو چکا ہے۔
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ ترکیہ شام میں کرد فورسز کے خلاف براہِ راست دخل اندازی کر سکتا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے اتوار کو بتایا تھا کہ شام کے شمال میں ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں اور کرد فورسز میں گزشتہ کچھ دنوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں 100 جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔