ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ آیا انہیں امریکی آئین کی پاسداری کرنی چاہیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ یہ وہ چیز نہیں ہے جس کی میں تلاش میں ہوں، میں چار شاندار سال گزارنا چاہتا ہوں اور پھر یہ ( عہدہ) کسی کے حوالے کرنا چاہتا ہوں، مثالی طور پر وہ ایک عظیم ریپبلکن ہونا چاہیے۔ ’
یہ استفسار کیے جانے پر کہ وہ کون ہو سکتا ہے، ٹرمپ نے نائب صدر جے ڈی وینس کا ذکر کیا اور انہیں’ شاندار اور ذہین انسان’ قرار دیا ۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پارٹی میں بہت اچھے لوگ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ تیسری بار صدارتی انتخاب لڑنے پر سنجیدگی سے غور نہیں کر رہے، حالانکہ چند روز قبل ہی انہوں نے ایک اور انٹرویو میں اظہارخیال کرتے ہوئے تیسری مدت کے لیے بھی صدارتی انتخاب لڑنے کا واضح اشارہ دیا تھا۔
این بی سی نیوز کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ کی میزبان کرسٹن ویلکر نے یہ پوچھا کہ کیا ان کا خیال ہے کہ انہیں ملک کے سپریم لاء کی پاسداری کرنی چاہیے، تو ٹرمپ نے جواب دیا،’مجھے نہیں معلوم۔‘
خاص طور پر یہ پوچھے جانے پر کہ کیا امریکی شہریوں اور غیر ملکیوں, دونوں کے خلاف قانونی کارروائی منصفانہ، شفاف اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے، جس میں اسے اپنا دفاع کرنے کا مناسب موقع ملے جیسا کہ امریکی آئین میں بیان کیا گیا ہے، ٹرمپ نے کہا: ’ میں وکیل نہیں ہوں، مجھے نہیں معلوم۔’
واضح رہے کہ غیرقانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کے لیے امریکی صدر کے جارحانہ اقدامات پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جارہی ہے، لیکن ٹرمپ کا اصرار کرتے ہیں کہ یہ اقدامات اس بات کے پیش نظر ضروری ہیں جسے انہوں نے’ قومی ایمرجنسی’ قرار دیا ہے۔
آئین کی 22 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ’ کسی بھی شخص کو دو بار سے زیادہ صدر کے عہدے کے لیے منتخب نہیں کیا جائے گا۔’
لیکن ٹرمپ نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے کے بارے میں ’ مذاق نہیں کر رہے ’۔ انہوں نے بغیر وضاحت کے مزید کہا تھا کہ ’ طریقے‘ موجود ہیں جو اسے ممکن بنائیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تیسری مدت کا صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے آئین میں ترمیم کرنی ہوگی جو ایک مشکل کام ہوگا، اس کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت اور 50 امریکی ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں سے کم از کم 38 کی توثیق کی ضرورت ہوگی۔