Thursday, January 23, 2025, 7:47 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » تیونس میں تارکین وطن کی کشتیاں ڈوب گئیں، 27 افراد ہلاک

تیونس میں تارکین وطن کی کشتیاں ڈوب گئیں، 27 افراد ہلاک

by NWMNewsDesk
0 comment

شمالی افریقی ملک تیونس کے شہری دفاع کے عہدیدار نے کہا ہے کہ وسطی تیونس میں 2 کشتیاں الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 27 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جبکہ 83 افراد کو بچا لیا گیا اور متعدد لاپتہ ہیں۔

تیونس کے سفیکس شہر میں شہری دفاع کے سربراہ زید سدیری نے بتایا کہ بچائے گئے اور ہلاک ہونے والے مسافر یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، ان تمام کا تعلق افریقی ممالک سے تھا۔

کوسٹ گارڈ کی نگرانی کرنے والے تیونس کے نیشنل گارڈ کے مطابق دیگر ممکنہ لاپتہ مسافروں کی تلاش جاری ہے۔

تیونس کے نیشنل گارڈ حکام کے مطابق 15 زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال بھیجا گیا ہے جبکہ باقی ہلاک افراد اور بچائے گئے لوگوں کو کوسٹ گارڈ حکام کے حوالے کردیا گیا ہے۔

banner

تیونس اٹلی کے ساتھ یورپ پہنچنے کے خواہش مند غیر قانونی تارکین وطن کی روانگی کا ایک اہم راستہ ہے، جس کا جزیرہ لیمپیڈوسا تیونس سے صرف 150 کلومیٹر دور ہے۔

ہر سال ہزاروں افراد بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالیہ دنوں میں بحری جہازوں کے تباہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے، اس سفر میں خراب موسم کی وجہ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

18 دسمبر کو صحرائے افریقہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 تارکین وطن سفیکس شہر کے قریب ایک بحری جہاز کے حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ 5 دیگر لاپتا ہوئے تھے۔

اس سے قبل 12 دسمبر کو کوسٹ گارڈ نے سفیکس کے شمال میں واقع جیبینیانا کے قریب 27 افریقی تارکین وطن کو بچایا تھا تاہم 15 کے ہلاک یا لاپتا ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔

سال 2024 کے آغاز سے اب تک تیونس کے انسانی حقوق کے گروپ ایف ٹی ڈی ای ایس نے تیونس کے ساحل پر بحری جہازوں کے حادثے میں ہلاک یا لاپتا ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 600 سے 700 کے درمیان بتائی ہے، 2023 میں 1300 سے زائد تارکین وطن ہلاک یا لاپتا ہوئے تھے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024