جرمنی کے شہر میونخ میں جمعرات کو ایک شخص نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 28 افراد زخمی ہو گئے ہیں
میونخ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے مں ملوث مشتبہ پناہ کے متلاشی ایک افغان ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جرمن پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آور 24 سالہ افغان شہری تھا جس نے ملک میں پناہ کی درخواست دے رکھی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور پر جرمنی میں چوری اور منشیات فروشی کے سنگین الزامات عائد تھے، ساتھ ہی ملک بدری کے احکامات بھی جاری ہوئے ہیں۔
میونخ پولیس کے نائب سربراہ کرسچن ہیوبر کا کہنا ہے کہ ’سٹی سینٹر کے قریب ٹریڈ یونین کے کارکن سڑک پر مظاہرہ کر رہے تھے کہ اس دوران ایک مسافر کار ان پر چڑھا دی گئی۔
کرسچن ہیوبر نے بتایا کہ گاڑی چلانے والے 24 برس کے ایک افغان پناہ گزین کو موقعے سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل فائر سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ’زخمی ہونے والے افراد میں متعدد کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔‘
ست باویریا کے وزیراعلٰی مارکس سوئیڈر کا ایک نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ یہ واقعہ ’صرف خوفناک‘ تھا اور ’ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ تھا۔‘
واضح رہے کہ اس واقعے کے ایک روز بعد میونخ میں دو روزہ اعلٰی سطح کی سکیورٹی کانفرنس ہو رہی ہے جس میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی شرکت کرنی ہے۔
جرمنی میں اس سے قبل بھی اس طرح واقعات پیش آچکے ہیں، گذشتہ برس ماگڈے برگ میں ایک شخص نے کرسمس بازار میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ 200 زخمی ہو گئے تھے۔