جرمنی کی مسلح افواج کی ایسوسی ایشن کے سربراہ نے ملک کے 2025 کے لیے بجٹ میں دفاعی اخراجات میں مجوزہ اضافے کو توقع سے کم قرار دیتے ہوئے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے
آندرے وسٹنر نے کہا کہ یہ نہ تو موجودہ سکیورٹی صورت حال کے ساتھ انصاف کرتا ہے اور نہ ہی ‘دنیا کے لیے جرمنی کی ذمہ داری’ پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
تقریبا دو لاکھ فعال فوجیوں، ریزروسٹسں اور سابق فوجی ارکان کے مفادات کی نمائندگی کرنے والی تنظیم کے چیئرمین آندرے وسٹنر نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا: ’جرمن حکومت اس بجٹ کے ساتھ اس قانون سازی کے دور سے گزرنا چاہتی ہے، لیکن فوج بنڈس ویر ہمارے سکیورٹی ڈھانچے کا ایک لازمی حصہ ہے – اور اس وجہ سے ہم سب – اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘
طے پانے والے ابتدائی 2025 کے قومی بجٹ کی شرائط کے مطابق جرمن فوجی اخراجات میں صرف 1.2 ارب یورو (1.3 ارب ڈالر) کا اضافہ ہوگا، جو وزیر دفاع بورس پسٹوریئس کے مطالبے سے تقریبا سات ارب یورو کم ہے۔
جرمنی کی مخلوط حکومت کے رہنماؤں نے کئی ہفتوں کے مشکل مذاکرات کے بعد رات بھر مشاورت کے بعد قومی بجٹ پر ایک اہم پیش رفت حاصل کی۔
وزیر خزانہ کرسچن لنڈنر کی جانب سے سرکاری اخراجات پر ملک کے قرضوں کی بریک جاری کرنے سے انکار اور چانسلر اولاف شولز کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی جانب سے فلاحی اخراجات میں کٹوتی سے انکار کے بعد ایسا لگتا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔