سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے صاحبزادے نے کہا کہ ملک چھوڑنے سے قبل ان کی والدہ نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تھا۔
حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد جوئی نے بتایا کہ میری والدہ نے کبھی بھی سرکاری طور پر استعفیٰ نہیں دیا، انہیں ایسا کرنے کا وقت ہی نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے ایک بیان دینے اور استعفیٰ دینے کا منصوبہ بنایالیکن پھر مظاہرین نے وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا اور انہیں ایسا کرنے کا وقت نہیں ملا، میری والدہ کو سامان پیک کرنے تک کا موقع نہیں ملا، جہاں تک آئین کا تعلق ہے تو وہ اب بھی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ صدر نے فوجی سربراہان اور اپوزیشن سیاست دانوں سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا لیکن وزیر اعظم کے باضابطہ استعفیٰ دیے بغیر نگران حکومت کی تشکیل کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
سجیب واجد جوئی نے یہ بھی بتایا کہ حسینہ واجد کی عوامی لیگ پارٹی اگلا الیکشن لڑے گی، جس کا ان کے بقول تین ماہ کے اندر اندر ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں حزب اختلاف کی مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ اور حسینہ واجد کی دشمن خالدہ ضیا کے حالیہ بیان سے حوصلہ ملا ہے کہ حسینہ واجد کے بھاگنے کے بعد کوئی انتقام کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ عوامی لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے انہوں نے کہا کہ میری والدہ بہرحال اس مدت کے بعد سبکدوش ہونے والی تھیں، اگر پارٹی مجھے چاہتی ہے تو میں اس پر ضرور غور کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ احتجاجی طلبا کے مطالبے کے مطابق وطن واپسی پر مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔