بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے گورنر احسن منصور نے کہا ہے کہ اس رقم کا سراغ لگانے کے لیے بینکوں کا آڈٹ کرنے کے لیے 3 ’بگ فور‘ اکاؤنٹنگ فرمز ای وائی، ڈیلوئٹ اور کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
احسن منصور نے کہا کہ بنگلہ دیش فنانشل انٹیلیجنس یونٹ نے 11 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں، تاکہ بینکوں سے نکالے گئے فنڈز سے خریدے گئے اثاثوں کا سراغ لگایا جا سکے، اور ان کی بازیابی ممکن بنائی جا سکے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں مدد مل سکے۔
احسن منصور نے بتایا کہ تحقیقات میں بنگلہ دیش کے 10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ معزول سابق رہنما اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سابق ماہر اقتصادیات احسن منصور کو بنگلہ دیش کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
مرکزی بینک کے گورنر حسینہ واجد اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کے اقتدار میں رہنے کے 15 سال کے دوران بینکوں سے لیے گئے کم از کم 2 ہزار ارب ٹکا (16.46 ارب ڈالر) کی وصولی کا عمل بھی شروع کر رہے ہیں۔
احسن منصور نے بتایا کہ ملک کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے کئی معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، کچھ معاملات میں بینکوں کو ’بندوق کی نوک پر‘ تحویل میں لینا پڑا، 6 بینکوں کے اثاثوں کے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جن میں سے 5 کے حصص سنگاپور میں مقیم بنگلہ دیشی ٹائیکون محمد سیف العالم کی سربراہی والے گروپ ایس عالم کے پاس ہیں۔
گورنر مرکزی بینک احسن منصور نے کہا کہ اس تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، ان بینکوں کے پرانے ایم ڈیز کو غیر حاضری کی چھٹیاں لینے کے لیے کہا گیا ہے، تاکہ جانچ کے معیار میں رکاوٹ نہ ہو اور اثاثوں کے جائزے میں مداخلت نہ کی جاسکے۔
بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے رواں ماہ سیف العالم کے 2 بیٹوں سمیت متعدد افراد کے خلاف قرضوں کی مد میں 11.3 ارب ٹکا کی خورد برد کا مقدمہ دائر کیا تھا، ڈھاکا کی عدالت نے کیس میں متعدد جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔