قطر میں اسرائیلی مذاکرات کاروں کے ساتھ دو روزہ بات چیت کے بعد امریکہ کی جانب سے پیش کردہ غزہ میں فائر بندی کے منصوبے میں ’نئی شرائط‘ کو حماس نے مسترد کر دیا ہے۔
باخبر زرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی مصر کی سرحد کے ساتھ واقع غزہ کے علاقے میں موجودگی کو مسترد کردیا ہے
حماس نے اسرائیلی یرغمالوں کے لیے فلسطینی قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل کو ویٹو کا حق اور کچھ قیدیوں کو غزہ واپس بھیجنے کی بجائے انہیں ملک بدر کرنے کی تجاویز کو بھی ماننے سے انکار کردیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ دس ماہ کی خونریزی کے بعد غزہ میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پانے والا ہے۔
انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی کوششوں کو سبو تاژ نہ کریں۔
بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے تاکہ وہ اس امر کو اجاگر کریں کہ ایک جامع جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کا معاہدہ اب طے ہونے والا ہے اور یہ کہ کسی کو بھی خطے میں اس عمل کو سبو تاژ نہیں کرنا چاہیے ۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کے ثالثوں کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ’قریب لانے والی تجویز‘ پیش کی ہے جس میں اگلے ہفتے قاہرہ میں مذاکرات کے نئے دور میں جلد ایک معاہدے کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
مذاکرات کے اختتا م کے تھوڑی ہی دیر بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل، ثالثوں کی جانب سے حماس کو یرغمالوں کی رہائی کے کسی معاہدے سے انکار سے باز رکھنے سے متعلق کوششوں کو سراہتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ثالث اور امریکہ اسرائیل کے بنیادی اصولوں سے خوب واقف ہیں اور اسرائیل کو توقع ہے کہ ان کا دباؤ حماس کو 27 مئی کے اصولوں کو قبول کرنے پر آمادہ کر دے گا تاکہ معاہدے کی شرائط پر عمل در آمد ہو سکے ۔