حماس کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتوار کو جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے مشرق میں اسرائیلی فضائی حملے میں 3 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
حماس کی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔
وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس جرم کی مذمت کرتے ہیں اور ثالثوں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض فوج کو پولیس فورس کو نشانہ بنانے سے روکے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے جنوبی غزہ میں ’متعدد مسلح افراد‘ کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اسرائیلی فوجیوں کی طرف بڑھے تھے، مشتبہ ’ٹارگٹس‘ کو شناخت کے بعد نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے علاقے میں موبائل گھروں اور بھاری سازوسامان کی فراہمی کی اجازت دینے سے انکار حماس کے ساتھ جنگ بندی میں کیے گئے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی رہائش اور بھاری مشینری کے داخلے کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ غزہ میں قید تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بارے میں کیا کرنا ہے؟۔
ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر حماس کے ساتھ معاہدے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی مقررہ تاریخ سے پہلے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے، اس مرحلے پر ابھی بات چیت ہونا باقی ہے۔
یہ فیصلہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو پہلے 42 دن کے مرحلے کے دوران غزہ میں کم از کم 60 ہزار عارضی گھروں اور 2 لاکھ خیمے لانے کی اجازت دینا ہوگی، اسے ملبے کو ہٹانے کے لیے طے شدہ مقدار میں سامان کے داخلے کی بھی اجازت دینی ہے۔
اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اب تک 20 ہزار خیموں کے داخلے کی اجازت دی ہے، لیکن ان میں سے کوئی بھی موبائل گھر مصر کی سرحد سے آگے نہیں جا سکا۔
اب جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام میں صرف 2 ہفتے باقی ہیں۔