حماس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے تین مراحل پر مشتمل جس تجویز کا اعلان کیا ہے، وہ اس کے مندرجات کے بارے میں مثبت سوچ رکھتی ہے۔
گروپ نے ایک بیان میں کہا، “حماس کسی بھی تجویز پر مثبت اور تعمیری انداز میں معاملہ طے کرنے کے لیے تیار ہونے کی تصدیق کرتی ہے جو مستقل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے (اسرائیلی افواج کے) مکمل انخلاء، (غزہ کی) تعمیرِ نو اور بے گھر افراد کی ان کے گھروں میں واپسی پر مبنی ہو۔ اور اس کے ساتھ یہ قیدیوں کے تبادلے کے حقیقی معاہدے کی تکمیل کرے اگر قابض اسرائیل واضح طور پر ایسے معاہدے کا اعلان کرے۔”
حماس کا موقف اس کے رویئے میں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے جس نے حالیہ مہینوں میں امریکہ پر اسرائیل کا ساتھ دینے اور جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کردہ اسرائیلی لائحہ عمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے جنگ کے خاتمے کے لیے ایک “اہم موقع” قرار دیا۔
یورپی کمیشن کی صدر نے سوشل میڈیا پر کہا، “میں بائیڈن سے مخلصانہ طور پر متفق ہوں کہ تازہ ترین تجویز غزہ میں جنگ اور شہری مصائب کے خاتمے کی طرف بڑھنے کا ایک اہم موقع ہے۔ یہ سہ قدمی نقطۂ نظر متوازن اور حقیقت پسندانہ ہے۔ اب اسے تمام فریقین کی حمایت کی ضرورت ہے۔”