حماس نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ وہ اگے ہفتے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا طے شدہ پروگرام موخر کر رہے ہیں۔
حماس ترجمان نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کو فضائی بمباری سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس اور اسرائیل چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے معاہدے کے وسط میں ہیں جس کے تحت حماس 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو دو ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کر رہا ہے۔
گذشتہ مہینے جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے پانچ دور ہوچکے ہیں جن کے تحت اب تک 21 یرغمالی اور 730 فلسطینی قیدی رہا ہوچکے ہیں۔
قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کا اگلا پروگرام ہفتے کو طے تھا جس کے تحت تین اسرائیلی یرغمالیوں کو سینکڑوں فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جانا تھا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل منظم طریقے سے جنگ بندی معاہدے کی گذشتہ تین ہفتوں سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کو یرغمالیوں کی رہائی کے طے شدہ پروگرام کو موخر کیا جائے گا۔
’مزاحمتی قیادت نے دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور ان کی جانب سے معاہدے کی شرائط کی پاسداری نہ کرنے کو باریک بینی سے مانیٹر کیا ہے۔‘
’خلاف ورزیوں میں بے گھر فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس نہ آنے دینا، فضائی بمباری اور فائرنگ سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کو نشانہ بنانا اور طے شدہ معاہدے کے مطابق انسانی امداد کی غزہ میں داخل ہونے دینے میں ناکامی شامل ہیں۔‘