حماس نے ایک اسرائیلی امریکی یرغمالی کی ویڈیو جاری کی ہے
وڈیو میں یرغمالی نوجوان ایڈن الیگزینڈر امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی بازیابی کے لیے اپیل کر رہے ہیں۔
وڈیو میں انہوں نے اپنی شناخت بتائی ہے اور اس کے بعد اپنی فیملی، اسرائیلی وزیرِ اعظم اور ٹرمپ کو مخاطب کیا ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی نژاد امریکی ایڈن الیگزینڈر نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ سے التجا کر رہے ہیں کہ وہ انھیں بھول نہ جائیں۔
جاری کی گئی ویڈیو پر ردِ عمل میں یرغمال ایڈن الیگزینڈر کی والدہ نے کہا ہے کہ ویڈیو سے انہیں امید ملی ہے۔ لیکن اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایڈن اور دیگر یرغمال کن دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم سے مدد کی التجا کر رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی قیادت سے یرغمالوں کی رہائی کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں یرغمال کی ویڈیو کو نفسیاتی جنگ کا سفاکانہ حربہ قرار دیا ہے اور الیگزینڈر کے اہل خانہ سے فون پر بات کرکے یقینی دہانی کرائی ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
الیگزینڈر ایڈن اس وقت ایک فوجی تھے اور ان افراد میں شامل ہیں جنھیں سات اکتوبر 2023 کو حماس جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے بھی ویڈیو کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایڈن الیگزینڈر کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے کہا ’’غزہ میں جنگ کل رک جائے گی اور غزہ کے باشندوں کی تکالیف فوری طور پر ختم ہو جائیں گی، اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوتی تو مہینوں پہلے یہ جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔‘
غزہ میں موجود 101 یرغمالوں میں سے نصف سے زائد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تاحال زندہ ہیں۔
حماس اور مصر کے درمیان یرغمالوں کی بازیابی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر معاہدے کے لیے مذاکرات متوقع ہیں۔
تازہ ترین رابطے ایسے وقت ہوئے ہیں جب رواں ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کر رہا ہے۔