پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز، محکمہ صحت کے افراد اور رضاکاروں پر حملوں کے باوجود انسدادِ پولیو مہم جاری ہے۔
انسدادِ پولیو مہم کے دفتر سے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال 2024 میں انسداد پولیو مہم میں شامل سیکیورٹی، محکمہ صحت کے اہلکاروں اور رضاکاروں پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔
رواں سال پولیو مہم پر اب تک ہونے والے حملوں میں آٹھ افراد ہلاک اور 36 زخمی ہوئے ہیں
اعداد وشمار کے مطابق گزشہ برس 2023 میں انسداد پولیو مہم میں شامل ٹیموں پر حملوں میں مجموعی طور پر سات افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے تھے۔
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق صوبے بھر میں پیر کو شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم جمعے تک جاری رہے گی۔
محکمہ صحت کے مطابق کہ جب بھی انسدادِ پولیو مہم میں شریک ٹیموں یا سیکیورٹی اہل کاروں پر حملے ہوتے ہیں تو متعلقہ علاقے میں چند گھنٹوں کے لیے مہم معطل کی جاتی ہے۔
مہم کے دوران لکی مروت، باڑہ خیبر اور مردان میں پولیو ورکرز اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے ہیں تاہم تینوں علاقوں میں یہ پولیو ویکسین پلانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تازہ ترین واقعے میں منگل کی صبح نامعلوم افراد نے مرادن کے ایک دیہی علاقے میں انسداد پولیو مہم میں شامل اہلکاروں پر فائرنگ کرکے ایک پولیس اہلکار کو زخمی کر دیا۔
اس سے قبل پیر کو پشاور سے ملحقہ قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے علاقے قمبر غربی میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ایک پولیو ورکر اور ایک پولیس اہلکار کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ دونوں زخمی پشاور کے ایک اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔