اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں لگ بھگ دو درجن ممالک کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندوں کی دو روزہ کانفرنس قطر میں شروع ہو گئی ہے
افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کابل سے آنے والے وفد کے سربراہ ہیں۔
اتوار کو شروع ہونے والی کانفرنس میں افغانستان میں 2021 سے برسرِ اقتدار طالبان نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ دہرایا۔
کانفرنس سے خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیا کہ افغانستان کے منجمد بین الاقوامی فنڈ جاری کیے جائیں اور اس کے بینکنگ کے نظام پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے کیوں کہ اس سے افغانستان بین الاقوامی معاشی نظام سے کٹ کر رہ گیا ہے۔
ان کے بقول اس طرح کی پابندیاں افغانستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بن رہی ہیں جو ان کی حکومت کا ہدف ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان یہ سوال کر رہے ہیں کہ معاشی اور تجارتی پابندیوں میں نرمی کا عمل کیوں سست روی کا شکار ہے؟ حکومت اور نجی شعبہ متواتر مختلف چیلنجوں کا سامنا کیوں کر رہے ہیں؟
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے خطاب میں لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کے روزگار یا ان پر سفر پابندیوں کا واضح الفاظ میں ذکر نہیں کیا بلکہ انہوں نے اسے ثقافتی، مذہبی اور پالیسی کا اختلاف قرار دیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے خطاب میں کہا کہ وہ اس بات سے انکار نہیں کرتے بعض ممالک کو اسلامی امارات کے اقدامات سے پریشانی ہو سکتی ہے۔
ان کے بقول پالیسی کے اختلاف کو اس حد تک نہیں بڑھانا چاہیے کہ طاقت ور ممالک اپنی طاقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان عوام پر سیکیورٹی، سیاسی اور معاشی دباؤ بڑھا دیں جس سے ہماری قوم کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کو اپنا مؤقف نرم کرنے کے لیے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ پر بھی تنقید کی۔انہوں نے ان ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے داخلی معاملات کو بین الاقوامی تعلقات سے الگ رکھیں۔
طالبان کے ترجمان نے روس، چین اور دیگر ممالک سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان مغرب کے ساتھ بھی روابط کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک بھی اسی طرح باہمی دو طرفہ مفادات کو ترجیح دیں گے۔
یہ پہلی بار ہے کہ طالبان نے افغانستان سے متعلق کسی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔ کانفرنس کا سلسلہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شروع کیا جسے عمومی طور پر ’دوحہ پروسیس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔