اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی کی عبوری سربراہ جوائس ایمسویا کے مطابق یمن میں لوگ بدستور شدید بحرانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایمسویا کے مطابق 17 ملین کے قریب انسان خوراک کی اپنی بنیادی ضروریات بھی پورا نہیں کر سکتے۔
جوائس ایمسویا کے بقول یمن میں کم از کم 19.5 ملین افراد کو اس سال انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور تحفظ درکار ہوں گے۔
اس تعداد کے علاوہ اندازوں کے مطابق 48 لاکھ کے قریب افراد داخلی طور پر بے گھر بھی ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباﹰ نصف تعداد کی بھوک کے سبب نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ دوسری طرف ہیضے کے پھیلاؤ کے سبب ملکی طبی نظام پہلے ہی مشکلات سے دو چار ہے۔
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ہانس گرُنڈبرگ نے حال ہی میں یمنی دارالحکومت صنعاء کا دورہ کیا ہے، جو ایران نواز حوثی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہاں ”جنگی تناؤ میں فوری کمی اور امن کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔
2014ء میں حوثی باغیوں کی طرف سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو دارالحکومت سے باہر دھکیل دینے کے بعد سے یمن خانہ جنگی کا شکار ہے۔ حوثی ملک کے شمالی حصے میں بھی کئی اہم شہروں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔