امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بیرونی ترقیاتی امداد کو حکومتی جائزے کے دوران منجمد کرنے کا مقصد رقوم کے ضیاع کو روکنا ہے۔
محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر امداد میں وقفہ نہ کیا جاتا تو امریکی ٹیکس دہندگان، افریقی ملک گیبون میں موسمیاتی انصاف سے متعلق خدمات، فجی میں خواتین کے لیے صاف توانائی کے پروگرام، واشنگٹن ڈی سی میں صنفی پیش رفت کے پروگرام ، پورے لاطینی امریکہ میں خاندانی منصوبہ بندی، عالمی سطح پر ، کنڈوم کی فراہمی، نوجوان لڑکیوں کے لیے جنسی تعلیم اور اسقاط حمل کے حامی پروگرام اور ان جیسے بہت سے اور پروگراموں کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہوتے۔
محکمہ خارجہ نے کہا اس قسم کے پروگرام امریکہ کو مضبوط، محفوظ یا زیادہ خوشحال نہیں بناتے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے ایک میمو بھیجا تھاجس میں نامناسب منصوبوں کی مثالیں پیش کی گئیں۔ ایسے منصوبوں میں عالمی امداد کے امریکی ادارے یو ایس اے آئی ڈی کی ایک رپورٹ کے مطابق ادارے نے 2023 کے مالی سال میں تقریباً 80لاکھ ڈالر مالیت کے کنڈوم فراہم کیے۔
یو ایس اے آئی ڈی نے کہا کہ مجموعی طور پر اس نے دنیا بھر میں تقریباً 13 کروڑ 97 لاکھ کنڈوم تقسیم کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، امدادی ایجنسی کے تحت مانع حمل اشیا کا بڑا حصہ افریقی ممالک کو پہنچایا گیا۔ مشرق وسطی میں اردن وہ واحد ملک تھا جس نے ان اشیا کی کھیپ وصول کی۔ اردن کو دی جانے والی امداد میں مانع حمل انجیکشن اور ادویات شامل تھیں جن کی قیمت 45 ہزار ,680 ڈالر تھی۔
محکمہ خارجہ نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک میمو میں حکومتی جائزے کے دوران امداد منجمد کرنے کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اخراجات میں ابتدائی طور پر کی گئی کٹوتیاں فائدہ مند ہیں۔
محکمے نے کہا کہ امریکہ فرسٹ ایجنڈے سے مطابقت نہ رکھنے والے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے اخراجات کو روکا گیا ہے۔