یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ جدہ میں امریکی اور یوکرینی وفود کے درمیان ہونے والی بات چیت تعمیری رہی۔
اپنے ویڈیو بیان میں زیلنسکی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یوکرین نے امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ جنگ بندی کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے، جو فضاء، سمندر اور فرنٹ لائن پر حملے روکنے سے متعلق ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اب یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ روس کو اس پر آمادہ کرے۔
زیلنسکی نے کہا کہ ہم اسے ایک مثبت پیش رفت سمجھتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ روس کو جنگ بندی پر راضی کرے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مذاکرات کے دوران امریکہ نے یوکرین کے ساتھ انٹیلیجنس معلومات کی شیئرنگ دوبارہ شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
زیلنسکی نے کہا”یوکرین امن کے لیے تیار ہے،” ساتھ ہی روس پر زور دیا کہ وہ یہ واضح کرے کہ آیا وہ جنگ روکنا چاہتا ہے یا اسے جاری رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “اب سچائی سامنے آنے کا وقت ہے،” اور یوکرین کی حمایت کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب سعودی عرب میں مذاکراتی وفد میں شامل یوکرینی صدر کے سینئر معاون اینڈری یرماک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا، “کیف کے مفادات کا تحفظ سب سے اہم ہے، اور منصفانہ امن ہی اصل مقصد ہے۔”
یرماک نے امریکی اور سعودی حکام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے مذاکرات کو “تعمیری ملاقات” قرار دیا۔