روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کی جانب سے براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے ایک نچلی سطح کا وفد امن مذاکرات کے لیے بھیج دیا۔
مارچ 2022 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست بات چیت ہونے جا رہی ہے۔
اس صورتحال پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ پیوٹن کا مذاکرات میں ذاتی طور پر شرکت نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ نہیں۔
دوسری جانب، روس نے یوکرین پر الزام لگایا ہے کہ وہ محض مذاکرات کا تاثر دے رہا ہے۔
زیلنسکی نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے انقرہ میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم پیوٹن سے ملاقات کے لیے دنیا بھر میں نہیں بھاگ سکتے۔
زیلنسکی نے کہا روس نے نہ کوئی وقت طے کیا، نہ ایجنڈا، نہ اعلیٰ سطح کا وفد بھیجا، یہ میرے، اردوان اور ٹرمپ تینوں کی بے عزتی ہے‘۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ وہ اب استنبول نہیں جائیں گے، اور ان کی مذاکراتی ٹیم کا مینڈیٹ صرف جنگ بندی پر بات چیت تک محدود ہوگا۔ تین سال سے جاری اس جنگ میں روس کو اندیشہ ہے کہ یوکرین جنگ بندی کے وقفے کو مغربی ہتھیار اور اضافی فوجی امداد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔