یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
زیلنسکی نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے فاکس نیوز کو بتایا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم نے کچھ برا کیا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ کاش ان جملوں کا تبادلہ صحافیوں کے سامنے نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یوکرین کے تعلقات دو سے زیادہ صدور کے بارے میں ہیں، یوکرین کو روس کی کہیں زیادہ بڑی اور بہتر مسلح فوج کے خلاف لڑائی میں واشنگٹن کی مدد کی اشد ضرورت ہے۔
یوکرینی صدر نے کہا کہ آج وائٹ ہاؤس میں جوکچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سرزمین سے نکالنے کیلئے کافی ہتھیار نہیں ہیں۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا مشکل ہوگا، امریہا کے ساتھ یقینا تعلقات کو بچایاجا سکتا ہے ، ایک شراکت دار کے طور پر امریکہ کو کھونا نہیں چاہتے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات اب بھی بحال کیے جا سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے پسندیدہ نیوز چینل فاکس پر زیلنسکی نے کہا کہ ’آپ کی حمایت کے بغیر یہ مشکل ہوگا‘۔
زیلنسکی کا یہ انٹرویو اوول آفس کے غیر معمولی منظر نامے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا، جہاں روسی حملے کے خلاف یوکرین کی لڑائی کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت کی، سالہا سال پرانی امریکی پالیسی ’شور شرابے کے میچ‘ میں بدل گئی تھی۔