لندن کے علاقے اولڈ بیلی میں قتل کی جانے والی 10 سالہ سارہ شریف کی سوتیلی ماں اور باپ کو اس کے قتل کا مجرم قرار دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر بل ایملن جونز نے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر ججوں کو بتایا کہ تشدد کے باعث سارہ شریف کو شدید زخم آئے جن میں جلنا، ہڈیوں کا ٹوٹنا اور کاٹنے کے نشانات شامل ہیں۔
مقتولہ کے والد 43 سالہ عرفان شریف اور ملزم کی اہلیہ، 30 سالہ بینش بتول پر لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں قتل کے الزام پر مقدمہ چلا جب کہ دونوں ملزمان نے جرم کے ارتکاب سے انکار کیا۔
عدالت نے عرفان شریف اور بینش بتول کو سارہ شریف کے قتل کا مجرم قرار دیا۔
مقتولہ کے چچا 29 سالہ فیصل ملک کو قتل کا نہیں بلکہ سارہ شریف کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کا قصور وار پایا گیا۔
عرفان شریف اور بینش بتول کو 17 دسمبر کو سزا سنائی جائے گی۔
ایملن جونز نے مقدمے کی سماعت کے آغاز پر ججوں کو بتایا کہ عرفان شریف نے پولیس کو بتایا کہ میرا اسے مارنے ارادہ نہیں تھا لیکن میں نے اسے بہت مارا، عرفان شریف نے ثبوت دیے اور ابتدائی طور پر سارہ شریف کی موت کی ذمہ داری لینے سے انکار کیا، اس نے سارہ شریف کو تادیب کے لیے تھپڑ مارنے کا اعتراف کیا لیکن مقتولہ کو باقاعدہ یا مستقل طور پر مار پیٹ کرنے سے انکار کیا۔
لیکن عرفان شریف نے بینش بتول کے وکیل کی پوچھ گچھ کے دوران بعد میں کہا کہ اس نے اپنی بیٹی کی موت کی مکمل ذمہ داری قبول کی۔
بتول کے وکیل نے کوئی ثبوت نہیں دیا اور کہا کہ عرفان شریف پرتشدد اور کنٹرول کرنے والا تھا اور وہ اس سے خوفزدہ تھی۔
یاد رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی، سارہ کی موت کے فورا بعد یہ تینوں پاکستان فرار ہو گئے تھے، تینوں ملزمان کو پاکستان میں ایک ماہ گزارنے کے بعد دبئی کی پرواز سے اترتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔