سعودی عرب نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’قابض انتہا پسند ذہنیت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ فلسطینی سر زمین کی فلسطینی عوام کے لیے کیا اہمیت ہے اور تاریخی اور قانونی اعتبار سے وہ اس زمین سے کتنی گہری شعوری وابستگی رکھتے ہیں۔‘‘
سعودی وزارتِ خارجہ نے بیان جاری کیا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کی الگ ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ فلسطینیوں سے متعلق اس کا مؤقف غیر متزلزل ہے۔
مصر اور اردن نے بھی اسرائیلی حکام کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
مصر نے اسرائیلی حکام کی تجویز کو سعودی عرب کی خودمختاری میں براہِ راست مداخلت سے بھی تعبیر کیا ہے۔
مصر میں غزہ کی صورتِ حال پر ’عرب سمٹ‘ طلب کی گئی ہے جس کا انعقاد 27 فروری کو قاہرہ میں ہوگا۔
مصر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس سمٹ میں فلسطینیوں کے سلسلے مین حالیہ عرصے کے دوران ہونے والی سنجیدہ پیش رفت پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز سامنے آئی تھی۔
جمعرات کو وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے حامی اسرائیلی ٹیلی ویژن ’’چینل-14‘‘ کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ انٹرویو میں میزبان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے فلسطینی ریاست کو غلطی سے سعودی ریاست کہہ دیا گیا تھا۔