سندھو دریا کو بچانے کے لئے ٹرانسجینڈرز اور خواجہ سرا کمیونٹی بھی میدان میں نکل آئی۔
دریائے سندھ سے پانی کے بہاؤ کو پنجاب کی طرف موڑنے کے مبینہ منصوبے کے خلاف خواجہ سرا کمیونٹی نے پاکستان کے معاشی حب کراچی میں پریس کلب کے باہر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے دریائے سندھ پر چھ نئی کینالز کی تعمیر کو سندھ کے ساتھ زیادتی، وسائل کی چوری اور آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ منصوبہ فی الفور روکا جائے۔
احتجاج میں شریک خواجہ سرا رہنماؤں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف ماحولیاتی تباہی لائے گا بلکہ سندھ کی زراعت، پانی اور روزگار پر بھی تباہ کن اثرات ڈالے گا۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کی رکن اور خواجہ سرا ایکٹیوسٹ شہزادی رائے نے احتجاج کے دوران ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا “اگر وفاقی حکومت نے یہ منصوبہ بند نہ کیا تو ہم سندھ سے پنجاب جانے والے تمام زمینی راستے بند کر دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سندھ کو اگر اس کا پانی، زمین اور حق نہیں دیا گیا تو پنجاب کراچی پورٹ کا بھی استعمال نہیں کر سکے گا۔”
خواجہ سرا رہنما بندیا رانی نے اپنے خطاب میں کہا ”چولستان کو زرخیز بنانے کے لیے سندھ کی زمین کو بنجر بنانے کی سازش ہو رہی ہے۔ چھ نئی کینالیں نکال کر سندھ کا حق چھینا جا رہا ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ یہ منصوبہ غیر آئینی اور سندھ دشمن ہے۔”
جماعت اسلامی کی کونسلر خواجہ سرا چاندنی شاہ نے پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا “یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ آصف زرداری کی قیادت میں یہ بل منظور ہوا۔ پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر سندھ کی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ بلاول صرف تقاریر کرنے کے بجائے وفاقی حکومت سے عملی طور پر علیحدگی اختیار کریں۔
احتجاج میں شریک ایک اور سرگرم خواجہ سرا ایکٹیوسٹ ببلز خانم نے نیوز ورلڈ گفتگو کرتے ہوئے کہا “یہ منصوبہ عوام دشمن ہے۔ دریائے سندھ کی روانی میں مداخلت کرکے سندھ کی زراعت اور معیشت کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ہم اس کا ہر سطح پر مزاحمت کریں گے۔
احتجاج کے دوران وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، اور مقررین نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے وسائل پر حملے بند کیے جائیں، بصورت دیگر بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔