بولی وڈ اداکار سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کرنے والے ملزم کا سراغ گوگل پے کے ذریعے کی گئی ادائیگی کی مدد سے لگایا گیا۔
انڈین ایکسپریس نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ورلی کے علاقے میں سنچری مل کے قریب ایک سٹال پر پراٹھے اور پانی کی بوتل کے لیے گوگل پے (جی پے) کے ذریعے کی گئی ادائیگی وہ سراغ تھا جس نے ممبئی پولیس کو 70 گھنٹے کی تلاش کے بعد محمد شریف الاسلام تک پہنچایا۔
پولیس نے اس حملے کے الزام میں ملزم شہزاد کو سیف علی خان کی رہائش گاہ سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کاسروداولی میں ہیرانندانی اسٹیٹ کے قریب سے پکڑا گیا ہے۔
تحقیقات سے وابستہ ذرائع کے مطابق فون کی ادائیگی کی وجہ سے پولیس کو ملزم کا موبائل نمبر ملا جو تلاش کے بعد تھانے کے علاقے میں ملا اور مزید سراغ پولیس کو وہاں موجود ایک مزدور کیمپ کے قریب گھنے مینگروو کی طرف لے گئے اور پھر تقریباً 100 پولیس اہلکاروں نے علاقے کو کھنگالنا شروع کر دیا۔
تحقیقاتی عمل میں شامل ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘علاقے کی تلاشی وران ٹارچ کی روشنی نے ایک شخص زمین پر سوتا دکھائی دیا۔ جیسے ہی ایک افسر اس کے قریب پہنچا تو وہ اٹھ کر بھاگنے لگا مگر جلد ہی پکڑا گیا۔
پولیس کشمنر گیڈام دیکشت نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم کا نام محمد شریف الاسلام شہزاد ہے، ملزم کے پاس کوئی انڈین شناختی دستاویزات نہیں ہیں اور بادی النظر میں ایسا گمان ہوتا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کا شہری ہے جو بجوے داس کے نام سے ممبئی میں رہ رہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں گیڈام دیکشت نے کہا کہ ابھی تک کی جانچ کے مطابق یہ پتا چلا ہے کہ وہ چوری کی نیت سے اس گھر میں داخل ہوا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ملزم پانچ چھ ماہ قبل ممبئی آیا تھا اور اس نے ممبئی کے نواحی علاقوں میں کام کیا اور پھر گذشتہ 15 دن قبل وہ ممبئی آیا۔ اس کے خلاف چوری کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ کی خلاف ورزی کے قانون جیسی دفعات کے تحت شکایت درج کی گئی ہے۔