پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی جانب سے منظور کیا گیا کم سنی کی شادی کا بل ا اسلامی نظریاتی کونسل نے مسترد كردیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے خیبرپختونخوا حكومت كى طرف سے ارسال کردہ ’ امتناع ازدواجِ اطفال بل 2025’ اور قومی اسمبلی کی طرف سے پاس کردہ ’ کمسنی کی شادی کے امتناع کا بل’ غیر اسلامی قرار دے دیا۔
کونسل نے رائے دی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہیے،
اجلاس کے جاری کردہ اعلامیے میں کونسل نے قرار دیا کہ عمر کی حد مقرر کرنا، اٹھارہ سال سے کم عمر کی شادی کو زیادتی قرار دینا اور اس پر سزائیں مقرر کرنا اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتا، تاہم كونسل نے كمسنی کی شادیوں کی حوصلہ شكنی پر زور دیتے ہوئے اس بل كو مسترد کردیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ شادی کے لیے عمرکی حد مقرر کرنا شرعی اصولوں کےخلاف ہے۔
کونسل نے نکاح سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز بھی مسترد کردی۔ کونسل کی جانب سے کہا گیا کہ تھیلیسیمیا ٹیسٹ کو اختیاری رکھا جائے اور اس کے بارے میں عوامی شعور اجاگر کیا جائے۔
جہیز کے حوالے سے کونسل نے واضح کیا کہ لڑکی والوں پر سامان دینے کے لیے زور زبردستی کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور لڑکے والوں کی جانب سے مطالبات بھی درست نہیں۔
شادی شدہ خواتین کے ڈومیسائل سے متعلق کونسل نے رائے دی کہ خواتین کو اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ شادی کے بعد اپنے شوہر کے علاقے کا ڈومیسائل رکھیں یا اپنا سابقہ ڈومیسائل برقرار رکھیں، اس ضمن میں قانون جانشینی کی دفعہ 15، 16 میں ترمیم کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ خواتین کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
کونسل نے قراردیا کہ عدت کے بعد خاوند پر مطلقہ بیوی کے کوئی مالی حقوق واجب نہیں ہوتے، اسی طرح کونسل نے ازدواجی اثاثہ جات کے تصور کی بھی نفی کی۔