شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں انتخابات کے انعقاد میں پانچ سال لگ سکتے ہیں۔
شامی صدر نے کہا کہ ووٹ ڈالنے تک کے سارے عمل اور اس کے لیے انتخابی ڈھانچے کی تشکیل کے لیے وقت چاہیے ہو گا۔
احمد الشرع نے انتخابی عمل تک پہنچنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو ‘ ریگولیٹ’ کرنے کے لیے قانون کی ضرورت کی طرف بھی متوجہ کیا اور کہا ‘شام ایک جمہوریہ کے طور پر کام کرے گا ،جس میں ایک مقننہ اور ایک انتظامیہ ہو گی۔
شامی فوج کے کمانڈروں نے 29 جنوری کو بدھ کے روز احمد الشرع کو ملک کا نیا صدر مقرر کیا ہے۔ ان کے صدر بننے کا علاقے میں خیر مقدم کیا گیا ہے۔ شام میں نئی عبوری حکومت کا قیام یکم مارچ تک متوقع ہے۔
یاد رہے امریکی حمایت یافتہ جنگجو گروپ ‘ سیریئن ڈیمو کریٹک فورس ‘ نے ہتھیار چھوڑنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے تاہم اس سلسلے میں ابھی کئی امور پر اختلاف ہے اور کئی نکات طے ہونا باقی ہیں۔ اتفاق ہو جانے سے امکان ہو گا کہ شام 13 برسوں کی خانہ جنگی اور طوائف الملوکی کے بعد ایک منظم حکمرانی اور پر امن معاشرے کی طرف بڑھ سکے گا۔
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے اپنے پہلے بیرونی دورے کے اختتام کے بعد کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر سعودی عرب اور اس کے عوام کی جانب سے شان دار میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے برادرانہ استقبال شام اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی گہرائی ظاہر کرتا ہے۔