شام میں حلب اور اس کے اطراف کے علاقوں پر قابض ہونے والے عسکریت پسندوں کو پسپا کرنے اور شامی فوج کی مدد کے لیے عراق سے جنگجوؤں کی آمد کی اطلاعات ہیں۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام پہنچنے والے جنگجوؤں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے۔
شام کی فوج کے متعدد ذرائع سے ملنے والے معلومات کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ عراق سے آنے والے جنگجو شام میں شمالی علاقوں کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں عسکریت پسندوں کے قبضے کے سبب شامی فوج کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
شامی فوج کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’قوات الحشد الشعبی‘ میں شامل جنگجو ’البو کمال‘ کراسنگ کے ذریعے شام میں داخل ہوئے۔ ان کے ساتھ عراق کی ’کتائب حزب اللہ‘ اور ’فاطمیون‘ نامی تنظیموں کے عسکریت پسند بھی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق عراق سے آنے والے جنگجوؤں کو عسکریت پسندوں سے مقابلے کرنے کے لیے شمال میں مختلف علاقوں میں فرنٹ لائن پر تعینات کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
شام کی جنگ کی مانیٹرنگ کرنے والے برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق ترکیہ کے حامی عسکریت پسندوں نے تل الرفعت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کے سبب شام کے صوبے حلب کے شمال میں لگ بھگ دو لاکھ کرد محصور ہو گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق کردوں کے اکثریتی علاقوں سے رابطوں کے ذرائع منقطع ہو چکے ہیں۔
’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس’ کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں اور کرد فورسز میں جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا ہے کہ حلب کے بیشتر حصے پر اب عسکریت پسندوں کا کنٹرول ہے جب کہ ہوائی اڈے پر بھی عسکریت پسند قابض ہو چکے ہیں۔