Saturday, January 18, 2025, 8:52 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » شیخ حسینہ واجد کے ایک اور کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری

شیخ حسینہ واجد کے ایک اور کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم پر سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات

by NWMNewsDesk
0 comment

بنگلہ دیش کی عدالت نے جلاوطنی اختیار کرنے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی گرفتاری کے وارنٹ دوسری بار جاری کر دیے ہیں۔

بنگلہ دیش کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے منگل کو کہا کہ اس بار جبری گمشدگیوں کے مبینہ کردار کے حوالے سے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔

تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ ’عدالت نے شیخ حسینہ واجد اور 11 دوسرے افراد کے خلاف وارنٹ جاری کیے ہیں جن میں ان کے فوجی مشیر کے علاوہ، فوجی حکام اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے حکام بھی شامل ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق 15 سال پر مشتمل ان کے دور حکومت میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سامنے آئیں، جن میں بڑے پیمانے پر سیاسی مخالفین کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہیں۔

banner

انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کے مقامی چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام کا کہنا ہے کہ ’دوسری بار جاری ہونے والے وارنٹس ان کے دور میں ہونے والی جبری گمشدگیوں سے متعلق ہیں۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کے سکیورٹی حکام نے 500 سے زائد افراد کو مبینہ طور پر اغوا کیا تھا، جن میں سے کچھ کو برسوں تک خفیہ مقامات پر رکھا گیا۔

اس سے قبل بھی حکومت کی جانب سے 77 سالہ حسینہ واجد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات لگائے گئے تھے۔

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ اگست میں چلنے والی طلبہ کی ایک احتجاجی تحریک کے نتیجے میں الٹ دیا گیا تھا اور وہ قریبی اتحادی انڈیا فرار ہو گئی تھیں۔

بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے دسمبر میں انڈیا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ شیخ حسینہ واجد کو واپس بھیجا جائے تاکہ وہ مقدمات کا سامنا کریں، تاہم انڈیا نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024