پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی مقام طورخم پر دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز میں جھڑپ ہوئی ہے۔
افغان فورسز کے حملے میں پاکستان میں ایک مارٹر پوسٹ کو نقصان پہنچا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں جنگل پوسٹ اور خوڑ پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ جھڑپ ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے جب صرف ایک روز قبل ہی دونوں جانب سے سرحد پر تعینات اہلکاروں کے آپس میں مذاکرات ہوئے تھے اور یہ توقع کی جا رہی تھی کہ دس روز سے بند سرحد آمد و رفت کے لیے کسی بھی وقت کھل سکتی ہے۔
حکام کے مطابق اس جھڑپ میں پاکستان کے تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ افغانستان کی جانب سے اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہو سکی۔
سرکاری افسران کے مطابق یہ جھڑپ نیم شب کے وقت شروع ہوئی اور صبح چھ بجے تک وقفے وقفے سے جاری رہی اور اس کے بعد سے خاموشی ہے۔ سرحد پر پاکستان کی جانب سے مزید نفری بھی پہنچا دی گئی ہے۔
جھڑپ کے بعد سرحد کے قریب گاؤں باچا مینہ کو خالی کرا لیا گیا ہے اور تمام لوگوں کو لنڈی کوتل منتقل کر دیا گیا ہے۔ باچا مینہ میں شنواری خوگہ خیل قوم آباد ہے اور اس میں افغان شہری بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق سرحد پر جھڑپ سے پاکستان کی جانب بھگدڑ کے دوران ایک شخص دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے ہیں۔
لنڈی کوتل اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احتشام نے بتایا ہے کہ ان کے ہسپتال میں دو افراد کو لایا گیا ہے جن میں سے ایک دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا چکے تھے اور انھیں مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جبکہ دوسرا شخص زخمی تھا جنھیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
مقامی افراد کے مطابق افغان حکام ایک متنازع مقام پر چوکی تعمیر کرنے جا رہے تھے جس پر پاکستان کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور پھر اس سے دونوں جانب کشیدگی میں اضافہ ہو گیا۔
پاک افغان سرحد کی بندش سے وہاں موجود تاجروں کے مطابق صرف پاکستان کی جانب 2500 کے لگ بھگ ٹرک کنٹینر اور دیگر گاڑیاں کھڑی ہیں۔