حماس کے زیر اتنظام میڈیا دفتر نے تصدیق کی ہے کہ آٹھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
رملہ میں بسوں کے ذریعے ان قیدیوں کو اسرائیلی جیل سے تقریباً ایک گھنٹے سے زائد کی مسافت طے کر کے پہنچایا گیا ہے۔
رملہ میں اس وقت سخت سکیورٹی ہے اور حماس کا کہنا ہے کہ جشن منانے کو روکے جانے کے لیے سکیورٹی کے خصوصی اقدامات ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اسرائیلی حکام نے ان قیدیوں کی رہائی اس وقت ملتوی کر دی تھی جب خان یونس پر اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی کے موقع پر افراتفری کے مناظر سامنے آئے۔
19 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر کے معاہدے کے بعد یہ قیدیوں کی رہائی کا تیسرا مرحلہ ہے۔
حماس کے قیدیوں کے حوالے سے چلائے جانے والے میڈیا آفس کے مطابق 110 افراد جن میں زیادہ تر فلسطینی ہیں کو کچھ دیر بعد رہا کیا جائے گا۔
ان میں سے 32 ایسے ہیں جنھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور 48 ایسے ہیں جو لمبی سزا کاٹ رہے تھے۔
اس فہرست میں 32 بچے شامل ہیں اور سب سے کم عمر دو بچوں کی عمر 15 برس ہے۔
ان میں سے 21 ایسے قیدی ہیں جنھیں بیرون ملک ڈی پورٹ کیا جانا ہے۔