عالمی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے سعودی عرب کی درجہ بندی کو اے سے بڑھا کر اے پلس کر دیا ہے جس کی وجہ ملک میں جاری سماجی اور اقتصادی تبدیلی ہے۔
عالمی معاشی اشاریوں پر نظر رکھنے والی ایک اور تنظیم فِچ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا وژن 2030 کا منصوبہ سرمائے کے اخراجات اور قرض کے اجراء کے انتظام میں کچھ لچک فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں پائیدار رفتار تعمیرات، لاجسٹکس، مینوفیکچرنگ اور کان کُنی کے شعبوں میں سرگرمیوں کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے جس سے 2025-28 کے دوران جی ڈی پی کی نمو کو فروغ ملے گا۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ وہ توقع کرتی ہے کہ سعودی حکومت 2025 میں ان شعبوں کے لیے مختص سرمائے اور متعلقہ موجودہ اخراجات میں کمی کرے گی۔
فچ کا کہنا ہے کہ موجودہ سرمایہ کاری کو سعودی عرب کی نوجوان آبادی کی کھپت کو بڑھانا چاہیے اور معیشت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا چاہیے۔
فچ نے یہ بھی توقع ظاہر کی ہے کہ تیل کی قیمتوں کی موجودہ حساسیت 2028 تک مالی اور بیرونی عدم توازن کو کمزور کر دے گی۔