Friday, February 7, 2025, 8:46 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » عالمی فوجداری عدالت میں طالبان امیر کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست

عالمی فوجداری عدالت میں طالبان امیر کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست

وارنٹ کی درخواست کو سیاسی ہے، طالبان کا موقف

by NWMNewsDesk
0 comment

عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے عدالت سے  طالبان کے امیرِ ہبتہ اللہ اور افغانستان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی ہے۔

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں چیف پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ افغانستان میں خواتین پر ظلم و ستم اور امتیازی سلوک انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے مزید کہا تھا کہ خواتین اور اقلیتوں پر مظالم کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے جس کے ذمہ دار ان دونوں رہنماؤں کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب طالبان نے عالمی فوجداری عدالت میں اپنے امیر کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

banner

طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے دیگر فیصلوں کی طرح یہ بھی منصفانہ قانونی تقاضوں سے عاری ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افسوسناک ہے کہ اس ادارے نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے کے دوران غیر ملکی افواج اور ان کے ملکی اتحادیوں کی طرف سے کیے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند رکھیں۔

طالبان وزارت خارجہ کے ترجمان اس عمل کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پوری دنیا پر انسانی حقوق کی کوئی خاص تشریح مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو باقی دنیا کے لوگوں کی مذہبی اور قومی اقدار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ آئی سی سی کے ججز اب پراسیکیوٹر کی درخواست پر امیرِ طالبان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے یا مسترد کرنے کا فیصلہ کریں گے تاہم اس میں مہینے لگ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024