ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے اور احتسابی کا یہ نظام جامع ہے۔ فیض حمید کیس پاک فوج میں خود احتسابی کے عمل کا ٹھوس ثبوت ہے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج ایک قومی فوج ہے اور اس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ پاکستانی فوج کسی جماعت کی مخالف ہے نہ طرف دار۔
اگر پاک فوج میں کوئی افسر ذاتی مفادات کےحصول کے لیے کام کرتا ہے، یا کسی مخصوص جماعت کا ایجنڈا پروان چڑھاتا ہے تو پاک فوج کا خود احتسابی کا عمل خود حرکت میں آ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائیرڈ) فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدگی سے لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق فوری کارروائی کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ٹھوس شواہد پر مبنی تفصیلی انکوائری مکمل ہونے کے بعد 12 اگست کو آگاہ کیا گیا کہ متعلقہ افسر نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کی ہیں، ان بنیادوں پر فلیڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔‘
کیا عمران خان کے خلاف ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے؟
انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس عدالت میں ہے، اور آپ کا سوال مفروضے پر مبنی (ہائپوتھیٹیکل) بھی ہے، لیکن میں آپ کو یہ ضرور کہوں گا کہ فوجی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص کسی بھی فرد کو یا افراد کو جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں ان کو اپنے ذاتی یا سیاسی مفاد کے لیے استعمال کرے اور اس کے ثبوت و شواہد موجود ہوں تو قانون اپنا راستہ بنا سکتا ہے۔
جنرل احمد شریف نے کہا جو بھی شخص اس کیس میں ملوث ہوگا وہ قانون کی گرفت سے باہر نہیں رہے گا، چاہے اس کا کوئی بھی عہدہ ہو یا اس کی کوئی بھی حیثیت ہو۔