غزہ میں وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فائرنگ سے ایک صحافی ہلاک ہوگیا ہے۔
وزارت نے کہا پیر کے روز جنوبی شہر خان یونس میں “ابراہیم محارب کی میت الناصر اسپتال لائی گئی”۔
ایک ویب سائٹ فلسطینی ڈیلی نیوز جس کے لیے محارب کام کرتے تھے، نے کہا کہ محارب کی لاش پیر کی صبح قطر کے تعمیر کردہ ایک بڑے اپارٹمنٹ کمپلیکس حمد سٹی سے ملی ہے۔
واقعے ممیں دو دیگر صحافی زخمی ہوئے جو اس وقت محارب کے ساتھ تھے اور انہیں خان یونس کے ناصر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
آن لائن ویڈیوز میں ایک اسرائیلی بکتر بند گاڑی کو حمد محلے کی طرف بڑھتے ہوئے دکھایا گیا جب گولیاں چل رہی تھیں۔
“پریس” جیکٹ پہنے کم از کم ایک شخص کو گولیوں سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، پھر ایک آواز آتی ہے کہ “ابراہیم زخمی ہے، وہ کہاں ہے؟”
اسرائیلی فوج نے محارب کی ہلاکت کے جغرافیائی مقام کی معلومات اور ان کے شناختی کارڈ کے بغیر اس مخصوص معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
فوج کے ایک ترجمان نے بتایا، “(اسرائیلی فوج) نے کبھی دانستہ صحافیوں کو نشانہ نہیں بنایا اور نہ بنائے گی۔”
فلسطینی صحافیوں کی مجلس نے محارب کے “قتل” کی مذمت کی اور اسرائیلی فوج پر غزہ میں “صحافیوں کو قتل کرنے کی منظم مہم” چلانے کا الزام لگایا۔
اسرائیلی فوج نے غزہ میں متعدد صحافیوں کو ہلاک کیا ہے جن پر وہ حماس یا اسلامی جہاد کی مسلح شاخوں سے تعلق رکھنے کا الزام لگاتی ہے۔
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے پیر کو اطلاع دی کہ غزہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک “کم از کم 113 صحافی اور میڈیا کارکنان” ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ “صحافیوں کے لیے مہلک ترین دور ہے جب سے سی پی جے نے 1992 میں ڈیٹا جمع کرنا شروع کیا ہے۔”