اسرائیل کی فوج نےدعوی کیا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام اسکول پر فضائی حملے میں 17 عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
حالیہ حملے سے قبل جمعرات کو اسرائیل نے وسطی غزہ کے نصیرات علاقے میں واقع اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام ایک اسکول کو نشانہ بنایا تھا جہاں ہزاروں کی تعداد میں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسکول کے قریب واقع الاقصیٰ شہدا اسپتال کا کہنا ہے حملے میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’حملے کے بعد سے (اسرائیل) نے 17 دہشت گردوں کی شناخت کی تصدیق کی ہے جو سکول سے کارروائیاں کر رہے تھے۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمیرل ڈینیئل ہیگاری نے کہا اسلامی جہاد اور حماس کے کم از کم 30 عسکریت پسند اسکول میں چھپے ہوئے تھے۔
حماس کے میڈیا آفس نے اسرائیلی فوج پر ’جھوٹی معلومات‘ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جن تین افراد کو ہلاکتوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے وہ ابھی زندہ ہیں اور کم از کم دو افراد دیگر حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ اسکول پر حملے میں 14 بچے بھی مارے گئے ہیں۔
یہ اسکول اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کی نگرانی میں کام کرتے رہے ہیں جہاں اب ہزاروں کی تعداد میں بےگھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلیپ لازارینی کا کہنا ہے کہ پیشگی وارننگ کے بغیر حملہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ یو این آر ڈبلیو اے غزہ میں اپنی تمام تنصیبات بشمول سکولوں کا پتہ اسرائیل اور تنازعے میں شامل دیگر فریقین کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔
فلیپ لازارینی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں پر حملہ، انہیں نشانہ بنانا یا عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کو سراسر نظرانداز کرنا ہے۔