غزہ کے باشندوں کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری جہاز پر مالٹا کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں ڈرون حملہ کیا گیا ہے،۔
امدادی سامان لے جانے والے تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈرون حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ اس کے جہاز دی کانسینٹ کو جمعے کو مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجکر 23 منٹ پر نشانہ بنایا گیا اور حملے کے فوراً بعد ایس او ایس سگنل جاری کیا گیا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ جانے اور وہاں اسرائیل کے غیر قانونی محاصرے اور ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
این جی او نے اسرائیلی سفیروں کو طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بشمول ناکہ بندی اور ہمارے سویلین جہاز پر بمباری پر جواب دیں۔
مالٹا کی حکومت کا کہنا ہے کہ جہاز پر سوار تمام افراد کے محفوظ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور جہاز میں لگی آگ پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا ہے۔
مالٹا کی حکومت کا کہنا ہے کہ کشتی پر عملے کے 12 افراد اور 4 امدادی کارکن سوار تھے جبکہ این جی او کا کہنا ہے کہ کشتی میں 30 امدادی کارکن سوار تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حملے کی اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے۔
واضح رہے کہ 2 ماہ قبل اسرائیل نے غزہ جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا اور خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت تمام سامان کو وہاں داخل ہونے سے روک دیا تھا اور بعد میں حماس کے ساتھ 2 ماہ سے جاری جنگ بندی ختم کرتے ہوئے اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی تھی۔
اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو سرحد پار سے ہونے والے ایک غیر معمولی حملے کے جواب میں حماس کو ختم کرنے کی مہم شروع کی تھی، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 251 دیگر کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاری جنگ کے دوران کم از کم 52 ہزار 418 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔