اسرائیلی فوج کے ایک عہدیدار کا جمعرات کو کہنا تھا کہ وہ ریزرو پائلٹ جو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی رہائی کے لیے غزہ جنگ ختم کرنی پڑے تو کیا جائے، ان کو فضائیہ سے نکال دیا جائے گا۔
مذکورہ عہدیدار کا کہنا ہے کہ چیف آف جنرل اسٹاف کی مکمل حمایت کے ساتھ اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر نے فیصلہ کیا ہے کہ جس بھی فعال ریزرو اہلکار نے پٹیشن پر دستخط کئے، وہ اسرائیلی فوج (IDF) میں اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکے گا۔‘
فوجی عہدیدار نے کہا کہ خط پر دستخط کرنے والوں میں سے زیادہ تر فعال ریزرو اہلکار نہیں تھے۔
’ہماری پالیسی بالکل واضح ہے — اسرائیلی فوج ہر سیاسی تنازع سے بالاتر ہے۔ کسی بھی ادارے یا فرد، بشمول فعال ڈیوٹی ریزرو اہلکار، کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اپنی فوجی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنگ میں حصہ بھی لیں اور اس کے خاتمے کا مطالبہ بھی کریں۔‘
وزیراعظم نیتن یاہو نے ان پائلٹس کو نکالنے کے اقدام کی حمایت کی جو خط پر دستخط کرنے والے فعال اہلکار تھے۔
ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’انکار، انکار ہی ہوتا ہے — چاہے وہ اشاروں میں ہو یا نرم زبان میں چھپا ہوا ہو۔‘
’ایسے بیانات جو جنگ کے دوران ہماری فوج کو کمزور اور ہمارے دشمنوں کو مضبوط کرتے ہیں، ناقابلِ معافی ہیں۔‘
یہ بیان، تقریباً 1,000 ریزرو اور ریٹائرڈ پائلٹوں کی جانب سے دستخط شدہ خط کے جواب میں دیا گیا جسے کئی اخبارات کے مکمل صفحہ پر شائع کیا تھا۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ ’ہم، ریزرو اور ریٹائرڈ فضائی عملہ، مطالبہ کرتے ہیں کہ یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، چاہے اس کے لیے دشمنی کا فوری خاتمہ کرنا پڑے۔‘