Friday, December 6, 2024, 11:11 AM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » غزہ جنگ کے مستقبل کا پلان دیں ورنہ حکومت چھوڑ دینگے، اتحادی کی نیتن یاہو کو دھمکی

غزہ جنگ کے مستقبل کا پلان دیں ورنہ حکومت چھوڑ دینگے، اتحادی کی نیتن یاہو کو دھمکی

پلان 8 جون تک نہ ملا تو حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے : بینی گانٹز

by NWMNewsDesk
0 comment

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے 8 جون تک غزہ جنگ کے مستقبل کا پلان نہ دینے کی صورت میں حکومت چھوڑنے کی دھمکی دیدی۔

اسرائیلی سابق وزیر دفاع، جنگی کابینہ کے رکن اور نیتن یاہو حکومت کے اہم اتحادی بینی گانٹز نے اسرائیلی وزیراعظم کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ 8 جون تک غزہ جنگ کے مستقبل کا پلان دیں ورنہ وہ حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔

جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے اپنی طرف سے 6 نکات پر مشتمل شرائط کا ایک مسودہ پیش کیا جس میں غزہ جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ پٹی میں حکمرانی کا وژن دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر نیتن یاہو نے ان 6 نکات پر عمل درآمد سے متعلق کوئی پلان نہ دیا تو ہم حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔

نیتن یاہو کے سابق حریف بینی گانٹز کی دھمکی نے جنگ کے بعد بنائی گئی اتحادی حکومت اور کابینہ میں اختلافات اور دراڑوں کو مزید گہرا کر دیا ہے، وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب غزہ میں اسرائیلی کے ظلم ستم، جنگی ناکامیوں اور مغویوں کی واپسی نا ہونے پر نیتن یاہو حکومت داخلی اور عالمی دباؤ کا شکار ہے۔

banner

بینی گانٹز نے جو 6 نکات پیش کئے ان میں سے اہم نکات میں اسرائیلی اور غیر ملکی مغویوں کی واپسی، حماس کی حکومت کا مکمل خاتمہ، غزہ پٹی کو بغیر کسی فوج کے رکھنا، غزہ کے عام شہریوں کیلئے ایک عالمی انتظامیہ کا قیام شامل ہے۔

بینی گانٹز کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ گانٹز کی شرائط ماننے کا مطلب جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی کی شکست ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ گانٹز کے مطالبے ماننے کا مطلب اسرائیلی مغویوں کو حماس کے پاس چھوڑ دینا، حماس کو غزہ میں رہنے دینا اور فلسطینی ریاست کا قیام کرنا ہے۔

یاد رہے اسرائیل پچھلے 8 ماہ سے غزہ میں اپنی وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے مگر وہ اب تک فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے جس کے بعد اب اسرائیل کے اندر سے نیتن یاہو حکومت کی جنگی حکمت عملی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ اسرائیل کو غزہ کے عام شہریوں پر حملے کرنے کی وجہ سے عالمی دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیل کے سفاکانہ حملوں کے نتیجے میں کم از کم 35 ہزار 400 سے زائد افراد ہلاک اور 79 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کے مطابق رفح سے انخلا کرنیوالے فلسطینیوں کی تعداد اب 8لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024