امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ انہیں ایسے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے کہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس ان امریکی افواج پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو غزہ کے ساحل پر سمندری راستے سے جنگ زدہ پٹی تک امداد پہنچانے کے لیے عارضی بندرگاہ بنا رہے ہیں۔
ہوائی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ “مجھے فی الحال ایسا نظر نہیں آتا کہ (حماس کا) ایسا کرنے کا کوئی فعال ارادہ ہے۔”
وزیر دفاع نے زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے اعلیٰ کمانڈر سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا نے امداد کے لیے عارضی بندرگاہ بنانے والے اور امداد کی تقسیم میں مدد کرنے والے امریکی فوجیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کئی حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔
اس سلسلے میں آسٹن نے بتایا کہ امریکہ کے اتحادی بھی اس علاقے میں سیکورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
آسٹن نے کہا کہ اس لیے اس بات کی ضرورت ہو گی کہ امریکہ ان کے ساتھ بہت قریب سے رابطہ قائم کرے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو ہمارے فوجی محفوظ ہیں۔
خیال رہے کہ نئی بندرگاہ غزہ شہر کے بالکل جنوب مغرب میں ہے جہاں گزشتہ ہفتے ایک مارٹر حملے میں اس مقام کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔