فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے درالحکومت دمشق میں نئی شامی حکومت کے سربراہ احمد الشرع کے ساتھ بات چیت میں اقتدار کی پرامن اور جامع منتقلی پر زور دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شام میں سابق صدر بشارالاسد کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ اور ان کی جرمن ہم منصب اینالینا بیئربوک حالیہ عرصے میں دمشق کا دورہ کرنے والے سب سے اعلیٰ مغربی سفیر ہیں۔
جرمنی کی وزیرخارجہ اینالینا بیئربوک نے احمد الشرع کو بتایا کہ یورپی یونین شام میں اقتدار کی منتقلی کی حمایت کے لیے تیار ہے لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ یورپ کسی بھی نئے اسلامی ڈھانچے کو معاونت فراہم نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ معاونت فراہم نہ کرنا صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے سیکیورٹی مفاد میں ہے۔’
انہوں نے شام میں جامع، پرامن اقتدار کی منتقلی پر زور دیا جس میں خواتین اور مردوں سمیت تمام شامی طبقات کی برابر نمائندگی شامل ہو۔
فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل باروٹ نے شام کی سول سوسائٹی کے نمائندوں ساتھ علیحدہ ملاقاتوں میں شمال مشرقی شام میں مغربی حمایت یافتہ کردش حکام کے ساتھ ’سیاسی حل‘ پر زور دیا۔
جین نوئل باروٹ کا کہنا تھا کہ ’ فرانس کے اتحادی کردوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنی ہوگی تاکہ انہیں نئے سیاسی عمل میں پوری طرح شامل کیا جاسکے۔’
خیال رہے کہ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے ملک میں مقیم اقلیتوں کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کروائی ہے تاہم متعدد واقعات نے مظاہروں کو جنم دیا ہے۔
خیال رہے کہ کردوں کی سربراہی میں شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) داعش کے خلاف مغرب کی اہم اتحادی سمجھی جاتی ہیں جنہیں گزشتہ سال شام میں ترکیہ کی حمایت یافتہ تنظیموں سے مخاصمت کا سامنا ہے۔