فرانس نے غزہ سے لوگوں کی منتقلی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کردی۔
فرانس نے کہا ہے کہ فلسطنیوں کی غزہ سے کسی بھی طرح کی جبری بے دخلی ناقابل قبول ہوگی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان سے جب ٹرمپ کی تجویز کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی آبادی کی کسی بھی طرح جبری بے دخلی ناقابل قبول ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ یہ نہ صرف عالمی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہوگی بلکہ دو ریاستی حل میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہوگی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے دو اتحادیوں لبنان اور اردن کے لیے عدم استحکام کا سبب ہوگا۔
حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے شروع کی جانے والی جنگ میں غزہ کی تقریبا تمام 24 لاکھ آبادی بے گھر ہوگئی تھی۔
تاہم رواں مہینے ایک کمزور جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے جس سے امید بندھی ہے کہ اس سے مستقل امن کا راستہ ہموار ہوگا۔
صدر ٹرمپ نے پیر کو فلسطینیوں کو محفوظ مقامات جیسا کہ مصر اور اردن منتقل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس جنگ کے بعد غزہ کو صاف کیا جائے گا جس نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔
امریکہ کے ساتھ مشترکہ طور پر مصالحت کاری سے جنگ بندی کرانے والے مصر اور قطر نے بھی فلسطینیوں کی غزہ سے منتقلی کی مخالفت کی ہے۔
مصر اور قطر نے منگل کو کہا کہ دو ریاستی حل ہی اس مسئلے پر آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔