فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کو منیلا ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری بین الاقوامی عدالت کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں جاری وارنٹ کے تحت عمل میں آئی۔
ڈوٹیرٹے 2016 سے 2022 تک فلپائن کے صدر رہے اور اپنے دورِ حکومت میں انہوں نے منشیات کے خلاف سخت مہم چلائی۔ اس مہم میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر پولیس مقابلوں یا نامعلوم افراد کے ہاتھوں مارے گئے۔
انٹرنیشنل کولیشن فار ہیومن رائٹس ان فلپائن نے ڈوٹیرٹے کی گرفتاری کو “تاریخی لمحہ” قرار دیا۔
تنظیم کے چیئرمین پیٹر مرفی نے کہا آج انصاف کی جیت ہوئی ہے۔ یہ گرفتاری ان مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہے جو ڈوٹیرٹے کے جبر کا شکار ہوئے تھے۔
ڈوٹیرٹے کے سابق ترجمان، سالواڈور پینیلو نے گرفتاری کی مذمت کی اور اسے “غیر قانونی” قرار دیا، کیونکہ فلپائن نے 2019 میں آئی سی سی کی رکنیت چھوڑ دی تھی۔
ڈوٹیرٹے حالیہ دنوں میں ہانگ کانگ کے دورے پر تھے، جہاں وہ 12 مئی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے اپنی مہم چلا رہے تھے۔ گرفتاری کے وقت وہ چھڑی کے سہارے چل رہے تھے، تاہم حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان کی صحت مستحکم ہے اور وہ حکومتی ڈاکٹروں کی زیرِ نگرانی ہیں۔
ڈوٹیرٹے کی “منشیات کے خلاف جنگ” کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ اس دوران 6,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے