پاکستان کی فوج نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پیر کو فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر ٹاپ سٹی کیس میں تفصیلی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی۔
فوجی ترجمان نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید کے خلاف آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت انضباطی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر اسلام آباد کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کا الزام ہے۔
اسلام آباد کی ٹاپ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کنور معیز نے نومبر 2023 میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مئی 2017 میں جنرل فیض حمید کی ایما پر ٹاپ سٹی کے دفتر اور اُن کی رہائش گاہ پر آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا تھا۔
کنور معیز نے الزام لگایا تھا کہ ریڈ کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکار اُن کے گھر سے قیمتی اشیا اپنے ساتھ لے گئے تھے جس میں سونا، ہیرے اور نقدی شامل تھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس معاملے کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو وزارتِ دفاع سے رُجوع کی ہدایت کی تھی۔