برطانوی کی وزیر ٹرانسپورٹ لوئس ہیگ ایک دہائی پرانے فون چوری کے دعوے کے فراڈ ثابت ہونے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔
ایک خط میں انہوں نے وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو لکھا کہ ’میں اپنی سیاسی وابستگی اور کام سے جڑی رہی، لیکن اب میں یہ سمجھتی ہوں کہ زیادہ بہتر رہے گا کہ حکومت سے باہر رہ کر اس کی حمایت کروں۔‘
لوئس ہیگ نے کہا کہ ’میں اس بات کی معترف ہوں کہ اس معاملے کے حقائق کچھ بھی ہوں، یہ معاملہ لامحالہ اس حکومت کے کام اور اس کی پالیسیوں کو پورا کرنے سے توجہ ہٹائے گا۔‘
استعفیٰ سکائی نیوز اور ٹائمز آف لندن کے اخبار کی رپورٹ کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جس میں لوئس ہیگ پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
سنہ 2013 میں لوئس ہیگ نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن کا دفتری سیل فون چوری کر لیا گیا ہے۔
جب اُن کو فون ملا اور انہوں نے دوبارہ آن کیا تو پولیس نے انہیں پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔ لوئس ہیگ نے غلط بیانی کے ذریعے دھوکہ دہی کا جرم قبول کیا جس کے بعد اُن پر قائم مقدمے کو ختم کر دیا گیا۔
اپنے استعفے سے قبل ایک بیان میں لوئس ہیگ نے کہا کہ ’اپنے وکیل کے مشورے کے تحت میں نے جرم قبول کیا اس حقیقت کے باوجود کہ یہ ایک غلطی تھی جس سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ مجسٹریٹس نے ان تمام دلائل کو قبول کیا اور مجھے سب سے کم سزا دی یعنی مقدمہ خارج کیا۔‘
37
سالہ لوئس ہیگ نے 2015 سے پارلیمنٹ میں شمالی انگلینڈ کے ایک ضلعے شیفیلڈ کی نمائندگی کی ہے اور جولائی میں وزیراعظم کیئر سٹارمر کی لیبر پارٹی کے اقتدار سنبھالنے پر اہم ٹرانسپورٹ کی وزارت دی گئی تھی۔