امریکی ریاست کیلیفیورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمال میں جنگلات میں نئی آگ لگ گئی۔
کاسٹائک لیک کے قریب پہاڑوں پر آگ کے شعلے اُڑ رہے ہیں ، آگ تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے 25 ہزار افراد کو انخلا کا حکم دے دیا گیا ہے اور 5 سو قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا۔
طوفانی ہواؤں کے باعث 2 گھنٹوں میں 5 ہزارایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آگیا۔لاس اینجلس کاؤنٹی فائر ڈپارٹمنٹ اور اینجلس نیشنل فارسٹ کا عملہ آگ بجھانے میں مصروف ہے۔
ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے طیارے بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
کیلی فورنیا کے جنگل کی آگ سے متاثرہ علاقوں میں آگ کی شدت اور پھیلاؤ میں اضافہ ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ خشک اور تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔
موسمیات کے قومی ادارے کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ لاس اینجلس کے علاقے میں جمعرات یا جمعے تک آگ کی خطرناک صورت حال برقرار رہ سکتی ہے۔
پیش گوئی میں مزید کہا گیا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقوں میں ہفتے سے بارش ہو سکتی ہے، تاہم مینہ برسنے کا امکان 60 سے 80 فی صد تک ہے۔
لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جس کا مقصد بارش کی صورت میں جلے ہوئے زہریلے ملبے کو پانی کے بہاؤ میں روکنے کے انتظامات کرنا ہے تاکہ ساحلی علاقوں اور سمندر کے پانی کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
لاس اینجلس کے جنگلات میں سات جنوری سے لگی آگ سے اب تک کم ازکم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ جلنے والے مکانوں اور عمارتوں کی تعداد 14000 کے لگ بھگ ہے۔