لبنان کی پارلیمان کئی ماہ کے سیاسی بحران کے بعد ایک مرتبہ پھر صدر کا انتخاب کرنے جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل صدر کو منتخب کرنے کے لئے 12 مرتبہ کوششیں کی جا چکی ہیں جو مکمل طور ناکام رہی ہیں۔
دو سال قبل صدر مشعل عون کے عہدے کی مدت اکتوبر 2022 میں ختم ہونے کے بعد سے صدر کا عہدہ خالی ہے
صدارتی عہدے کے لیے لبنانی فوج کے کمانڈر جوزیف عون کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ جوزیف عون کو امریکہ اور سعودی عرب کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
حزب اللہ نے ایک چھوٹی مسیحی جماعت کے رہنما سلیمان فرنجیح کی حمایت کا اعلان کیا تھا جن کے سابق شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ قریبی تعلقات تھ
گزشتہ روز بدھ کو سلیمان فرنجیح نے صدارتی دوڑ سے باہر ہونے کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد آرمی چیف جوزیف عون کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے۔
لبنان کے آئین کے مطابق بطور آرمی چیف جوزیف عون صدارتی عہدے کے لیے اہل نہیں ہیں۔ اگرچہ یہ پابندی ماضی میں بھی ہٹائی گئی ہے لیکن اس کے باوجود جوزیف عون کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عام حالات میں ووٹنگ کے پہلے دور میں صدارتی امیدوار کو جیتنے کے لیے 128 ارکان پر مشتمل پارلیمان سے دو تہائی ووٹ درکار ہوتے ہیں جبکہ دوسرے دور میں سادہ اکثریت سے جیت کا تعین کیا جاتا ہے۔
تاہم انتخابات سے جڑے آئینی معاملات کے باعث جوزیف عون کو دوسرے دور میں بھی دو تہائی ووٹ درکار ہوں گے۔
صدارتی انتخابات کی دوڑ میں سابق وزیر خزانہ جہاد اذعور اور لبنان کی جنرل سکیورٹی ایجنسی کے قائم مقام سربراہ الیاس البیسری بھی شامل ہیں۔
لبنان کے اگلے صدر کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان طے پائے گئے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کرانے، تعمیر نو کے لیے فنڈز کے حصول کے علاوہ بےتہاشا مسائل کا سامنا ہو گا۔