لبنان کی پارلیمنٹ نے دو سال سے مسلسل ناکامی کے بعد بالآخر ملک کے آرمی چیف کو نیا صدر منتخب کرلیا۔
لبنان کے نومنتخب صدر اور 60 سالہ آرمی چیف جوزف عون کو امریکا کی حمایت بھی حاصل ہے۔
پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے جنرل جوزف عون نے کہا کہ اسلحہ رکھنے کا حق صرف ریاست کو حاصل ہے، جس پر حزب اللہ کے اراکین نے بھی تالیاں بجائیں۔
نومنتخب صدر نے جنوبی لبنان اور ملک کے دیگر علاقوں کی تعمیر نو کا وعدہ کیا اور کہا ان علاقوں کو اسرائیل نے تباہ کردیا ہے اور عزم دہرایا کہ اسرائیل کے حملوں کو روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کی تاریخ میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔
لبنان کی پارلیمنٹ میں نئے صدر کے انتخاب کے دوران بیروت میں تعینات امریکی سفیر لیزا جانسن بھی موجود تھی اور کہا کہ وہ جوزف عون کی کامیابی پر بہت خوش ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیرخارجہ گیڈیون سار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں لبنان کو مبارک باد دی اور توقع ظاہر کی کہ جوزف عون کے انتخاب سے استحکام کے فروغ اور اچھے ہمسایے کے طور تعلقات کے قیام میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ لبنان کی پارلیمنٹ نے 2 سال کے دوران 12 بار ملکی صدر کے انتخاب کی کوشش کی لیکن کسی بھی امیدوار کو اکثریت حاصل نہ ہونے کے باعث ہر کوشش ناکام ثابت ہوئی۔
تاہم اب 12 ناکام کوششوں کے بعد صدر کے انتخاب کے لیے لبنان کی پارلیمنٹ کا دوبارہ اجلاس منعقد ہوا اور بالآخریہ معرکہ سر ہوگیا۔
جوزف عون کو وسیع پیمانے پر امریکا اور سعودی عرب کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔